Translate

منگل، 24 دسمبر، 2013

وقت - اقتباس


یہ سچ ہے کہ وقت ہر زخم کا مرہم بن جاتا ہے۔ کوئی بھی زخم کتنا ہی گہرا کیوں نہ   ہو وقت کا بہاؤ اسے بہا لے جاتا ہے۔  لیکن کچھ زخم ایسے  بھی  ہوتے ہیں جو وقت کے دھارے میں بہہ کر بہل تو  جاتے ہیں اور  وقت کا مرہم کچھ دیر کو تو  انہیں خشک کر دیتا ہے ۔مگر آہستہ آہستہ اُس پروقت کی کھڑند جم جاتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ سخت ہو جاتی ہے. پھر جب اسی بے رحم وقت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ہم ایسے زخموں کو کھرچے لگتے ہیں تو اُن  سے دوبارہ لہو رسنے لگتا ہے اور وہ زخم ہمارے دل کا ناسور بن جاتے ہیں۔

 ثمینہ طارق


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں