Translate

پیر، 28 اپریل، 2014

سفر زندگی ہے!

سفر زندگی ہے اور زندگی سفر ہے۔ یہ دونوں ہی جملے ہمیشہ میرے قلم کی زد میں رہے ہیں۔ سفر شرط ہے پھر وہ زندگی کا سفر ہو یا زندہ رہنے کے لئے سفر ہو۔ زندگی کو میں نے کئ پیرایوں میں جانچنے کی کوشش کی ہے اور ہر طرح سے مجھے زندگی اک سفر کی مانند ہی لگی چاہے وہ سوچ کا سفر ہو، زہنی سفر ہو، جسمانی سفر ہو یا روح کا سفر ہو غرض میں نے زندگی کو سفر ہی پایا۔
کسی بھی سفر پر نکلنے سے پہلے ہم زادِ راہ ضرور تیار کرتے ہیں ورنہ سفر میں دشواری کا سامنا کرنا پرتا ہے اور ہم سفر میں در آنے والی مشکلات کے باعث اس کی لذت سے یکسر محروم رہتے ہیں۔ سفر کی نوعیت چاہے کچھ بھی ہو اس کو اپنانے سے پہلے ہمیں اس میں درپیش مشکلات کے خوف کو اپنے سے جدا کرنا نہایت ہی ضروری ہیں کیونکہ خوف کے ساتھ کچھ بھی کرنا ممکن نہیں ہے۔اپنے یقین کو ہمیشہ اپنے خوف سے بلند رکھتے ہوئے جو بھی کام کیا جائے وہ ضرور تکمیل کو پہنچتا ہے اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔ جو لوگ سفر کی کٹھنائیوں سے گھبراتے نہیں ہے وہ اس کی لذت سے محظوظ ہوتے ہیں اور اس کی خوشبو سے اپنی حیات کو معطر کرتے ہیں۔
 یہ  زندگی جو ہمیں ملی ہے اسے ہر کوئی گزارتا ہی ہیں چاہے اس کی بہتری کے لئے کوشا ں ہو یا پھراسے قسمت کے رحم وکرم پر سونپ کر لگی بندھی ہی گزار دے لیکن زندگی درحقیقت اک سفر ہی ہے۔ پیدائش سے لے کر موت تک کا سفر، بہتری کا سفر ، تبدیلی کا سفر، سیکھنے اور جاننے کا سفر ، روح کے درجات کا سفر۔زندگی ساکت ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ متحرک رہنے کا نام ہے اور یہ حرکت ہی اسے سفر بناتی ہے جبکہ موت اسے ساکت کر دیتی ہے۔
یہ ممکن نہیں ہے کہ انسان اپنی  زندگی میں کبھی سفر نہ کرے کیونکہ سفر صرف ایک ملک سے دوسرے ملک یا اک خطہء زمیں سے دوسرے خطے میں جانے کا نام نہیں ہے سفر متحرک رہنے کا نام ہے اور انسان ساری زندگی سفر میں ہی رہتا ہے چاہے وہ  گھر سے اسکول تک کا سفر ہویا دفتر تک کا یا اپنے گھر سے کسی اپنے کے گھر تک کا، سفر چھوٹا ہو یا لمبا انسان کو متحرک رکھتا ہے اور وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے آشنا ئی پاتا ہے ۔سفر چاہے بس کا ہو، ریل کاہو یا جہاز کا ہو وہ خوشی اور اطمینان کا باعث ضرور بنتا ہے ۔
سفر انسانی زندگی میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے عمل میں ثاکت و منجمد   زندگی متحرک ہو جاتی ہے اور  بہت سے تجربات سے گزرتی ہے اور تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔ سفر کے دوران انسان کی ہر سانس اک نئی کھوج میں رہتی ہے اور وہ نہ صرف اپنے اردگرد کے ماحول  کو پرکھ کر اپنے علم  اور تجربہ میں اضافہ کرتا ہے بلکہ  اس میں بسنے والے لوگوں کی زندگی ، ان کی عادات، مشاغل اور رہن سہن کے انداز کا  مشاہدہ کرتا ہے اور اس بہت کچھ سیکھتا ہے۔
سفر کے دوران انسان  اپنی ذات سے باہر نکل کر دیکھتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ دنیا صرف اس کی ذات کا ہی محور نہیں ہے اور نہ ہی صر ف اس کے خاندان، ملک یا خطے کا محور ہے بلکہ یہ مختلف قسم کے لوگوں  سے بھری  پری ہے   جن کی زندگی مختلف پیرائے میں گردش کر رہی ہے ۔اُن کے مشاغل  ، عادات،  ترجیحات اور مسائل مختلف ہے اور اُن کو حل کرنے کے انداز واطوار بھی مختلف ہے۔ اس طرح سفر کے دوران انسان اپنے آپ کو باہر کی دنیا سے روشناس کرواتا ہے اور اس کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔
سفر زندگی ہے!! جی ہاں سفر زندگی ہےکیونکہ سفر ہی انسان کو متحرک رکھتا ہے لیکن روز مرّہ کے عام سفر سے ہٹ کر سفر کا ارادہ کیا جائے تو ڈر کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ دعا کا در بھی کھول دیا جائے کیونکہ سفر اُسی کو میسر آتا ہے جسے اذنِ سفر مل جائے ورنہ انسان  اپنی زندگی میں صرف انگریزی والا  سفر (suffer) ہی کرتا ہے۔

ثمینہ طارق



جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔

منگل، 15 اپریل، 2014