صفحات

اتوار، 30 نومبر، 2014

دوست حصّہ اوّل


آجکل اگر کسی سے پوچھ لیا جائے کہ دوست کون ہوتا ہے تو فوراً سے کچھ ایسے جملے سماعت سے ٹکڑاتے ہیں کہ دوست کے تصور سے بھی اُلجھن محسوس ہونے لگتی ہیں۔ مثلاً  
اس زمانے میں کوئی کسی کا دوست نہیں ہوتا سب مطلب کے ساتھی ہیں۔  
ہر ہاتھ ملانے والا دوست نہیں ہوتا۔
 کون دوست اور کیسی دوستی وقت پرا تو اپنا بنا لیا اور پھر بھول بھال گئے۔
 دوستی کا زمانہ نہیں رہا اب تو لوگ صرف وقت گزاری کے لئے دوست بناتے ہیں۔
 ہاں دوست ہیں نہ میرے بہت سارے ہیں فیس بک پر ہیں،  کالج میں ہیں ، آفس میں ہیں اور محلّے میں بھی تو ہیں ، سب ہی اچھے ہیں۔
 کہیں تو دوستوں کی بھر مار ہیں اور پھر بھی لوگ اپنے آپ کو اُن کے درمیان تنہا محسوس کرتے ہیں اور کہیں دوست ہوتے تو ہیں مگر اُن کے خلوص پر یقین  نہیں ہوتا کہ وہ سچّے دوست ہیں اور ہمیشہ کام آئے گے۔ غرض  جتنے لوگ اتنی باتیں۔ یہ انسانی فطرت ہیں کہ وہ دنیا میں اکیلا نہیں رہ سکتا ہے اُسے ہر لمحہ کسی نہ کسی کے ساتھ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے  اور اس تنہائی سے نکلنے کے لئے وہ غیر محسوس طریقے سے نہ چاہتے ہوئے بھی بہت سے لوگوں  کو اپنی زندگی میں شامل کرتا چلا جاتا ہے۔ کتنا ہی تنہائی پسند کیوں نہ ہو کبھی نہ کبھی اُسے کسی ایسے ساتھ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس سے وہ اپنے دُکھ درد اور خوشیاں بانٹ سکے۔ جسے وہ اپنے تمام رازوں میں شامل کر سکے ۔
دوستی دو یا دو سے زیادہ  لوگوں کے مابین  باہمی رفاقت کا نام ہے جو کسی بھی جزبے کے تحت وقوع پزیر ہوتی ہیں مثلاً محبت، ہمدردی، رحمدلی، شفقت، تجسس،  وفاداری، ایثار،  دردمندی، باہمی افہام و تفہیم، اعتماد  وغیرہ وغیرہ۔  دوستی لوگوں کے درمیان ان تمام جزبات  کی عکاسی کرتی ہیں ۔ انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو سب سے پہلے اپنے گھر والوں سے متعارف ہوتا ہے اور اپنے ارد گرد کے ماحول میں وہ اپنوں کا ساتھ پاتا ہے۔ پہلے والدین ، بھائی بہن  اور پھر جیسے جیسے بچّہ بڑا ہوتا جاتا ہے اس کی زندگی میں رشتہ دار بھی شامل ہوتے ہیں۔ بچّہ سب سے پہلا دوست اپنے گھر میں ہی بناتا ہے اگر تو والدین بچّوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کے قائل ہو تو اُن کو پہلا دوست والدین کی صورت میں ہی میسر آتا ہے پھر بھائی بہن ایک دوسرے کے اچھے دوست ہوتے ہیں اور یہ دوستی تاحیات قائم رہتی ہے۔ساتھ ساتھ رشتہ کے بھائی بہنوں سے بھی اچھی دوستی قائم ہوتی ہے۔ لیکن جیسے ہی بچّہ گھر سے نکل کر اسکول میں جاتا ہے وہ اپنے اردگرد نئے لوگوں کو پاتا ہے اور اُن سے متاثر ہوتا  ہے۔ وہ اپنے ہم عمر بچّوں میں زیادہ خوش رہتا ہے اور اُن سے نامحسوس طریقے سے دوستی کرتا چلا جاتا ہے۔ اس عمر میں صرف ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا اچھا محسوس ہوتا ہے اور یہ بے غرض اور بے مقصد دوستی ہوتی ہے جو انسان کی نمو میں  نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے ذریعے بچّہ زندگی کے بہت سے آداب سیکھتا ہے جس میں سب سے اہم برداشت اور شراکت ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ انسان کے دوستوں میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ اُس کا حلقہء احباب بڑھتا جاتا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے حلقے میں انسان  لوگوں سے اپنے تعلقات میں تفریق کرنا سیکھتا ہے ۔ کون دوست ہے اور کون وقتی اور ضرورتی ساتھی مثلاً  رشتہ دار، پروسی،  اسکول اور کالج کے ساتھی،  آفس میں کام کرنے والے لوگ ،  زندگی میں آنے والے بے شمار لوگ جو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی ضرورت کے تحت ہمارے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور جن کی ہمیں اور جن کو ہماری ضرورت پرتی ہے۔ ایسے وقت میں ہم اپنی زندگی میں آنے والے لوگوں کو دوستی اور ساتھی کے ذمرے میں تقسیم کرتے ہیں۔ جو ہمارے بہت قریب ہوتے ہیں اور جن سے ہم اپنے دل کی ہر بات کہہ سکتے ہیں، جو ہمارے اچھے بُرے وقت میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں اور جن کی تکلیف ہمیں تکلیف اور خوشی ہمیں خوشی مہیّا کرتی ہے ، جو ہمارے ساتھ نہ ہوتے ہوئے بھی  ہمیں اپنے ساتھ اور قریب محسوس ہوتے ہیں  وہ ہمارے دوستوں میں شامل ہو جاتے ہیں اور باقی لوگ اچھے ساتھی ہوتے ہیں جو وقتی طور پر ہمارے ساتھ تو ہوتے ہیں لیکن جن کے لئے ہمارے دل بے چین نہیں ہوتے ہیں اور ہم اکثر اُن کو بھول بھی جاتے ہیں ۔
دوستوں میں کبھی کوئی ایک ایسا دوست ضرور ہوتا ہے جس کے لئے آپ کا دل مچلتا رہتا ہے اور جس کی جدائی تکلیف دہ ہوتی ہے۔ لیکن دوری  کبھی بھی فاصلہ پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی ہیں اور آپ جب کبھی اس سے ملتے ہیں تو اُسی محبت اور خلوص کے ساتھ ملتے ہیں اور اگر تو ملاقات نہ بھی ہو تو وہ ہمیشہ دل میں دعاؤں کے ساتھ شامل رہتے ہیں۔کچھ لوگ ایسےبھی ہوتے ہیں جو بہت سے دوست بناتے ہیں لیکن کبھی بھی کسی بھی رشتے میں مطمئن نہیں ہوتے ہیں اور دوستوں کو ہمیشہ شک کی نظر سے دیکھتے رہتے ہیں۔ کوئی اُن کے لئے کچھ بھی کر لے انہیں ان کی سچائی کا یقین نہیں آتا اور یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے آپ سے بھی بدگماں ہوتے ہیں اور یہی بدگمانی اُنہیں کبھی سکون اور چین کا سانس نہیں لینے دیتی۔ وہ مسلسل دوست بناتے ہیں اور اپنی اس فطرت کے باعث اکثر اپنے بہترین دوستوں کو کھو دیتے ہیں۔جبکہ کچھ لوگ دوست تو بڑی مشکل سے بناتے ہیں لیکن اپنی زندگی میں آنے والے تمام لوگوں سے مخلص ہوتے ہیں اور اپنی فطرت کے باعث بہت سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگ تنہائی میں بھی کبھی تنہا نہیں ہوتے کیونکہ وہ ہر وقت اپنے اطراف میں موجود لوگوں کےلئے فکر مند رہتے ہیں اور کوشش کرتے ہے کہ اُن کی مدد اور دل جوئی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ خوش رہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ پر اعتماد کرتے ہیں اور اپنی ذات سے محبت کرتے ہیں اور یہی محبت اپنی زندگی میں آنے والے ہر فرد کے لئے محبت اور نرمی کا جزبہ دیتی ہے۔
سب سے پہلے اپنے آپ سے دوستی کیجئے کیونکہ اپنے آپ سے دوستی نہ صرف  آپ کے دل میں زندگی سے محبت  پیدا کرتی ہے بلکہ آپ کو اپنی زندگی کا مقصد بھی فراہم کرتی ہیں اور اپنے آپ پر اعتماد بھی قائم ہوتا ہے۔  شک کسی سے بھی نفرت کی پہلی وجہ ہے جو دکھ کا باعث بنتا ہے جب کہ اعتماد محبت کی طرف پہلا قدم ہے جو کسی کو بھی خوشی کشیدنے میں مدد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

حصّہ دوئم
حصّہ سوئم
حصّہ چہارم

ثمینہ طارق

جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں