صفحات

جمعہ، 21 جون، 2013

خوشی ۔۔۔۔ اقتباس خوشی

 ہم اکثر اوقات دنیا کی آسائشات کو ہی خوشی گردانتے ہیں اور بہت سی ایسی باتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو ہمیں بے انتہا خوشی دے سکتی ہے. خوشی تو ہر انسان کے دل میں ہی بستی ہے فقط ہمیں اس خوشی کو پہچاننا ہے اور اسی کی تلاش کرنی ہے. خوشی کو اپنے اندر تلاش کرے نہ کہ اپنے حالات اور واقعات میں جو لوگ زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے خوشیاں کشدنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں وہ اپنے ارد گرد ایک ایسا ہالہ قائم کر لیتے ہیں جس سے خوشیوں کی لہر پھوٹتی رہتی ہیں اور ارد گرد کے جتنے بھی لوگ جب جب اس ہالے سے گزرتے رہتے ہیں وہ اپنے دلوں کو ان خوشیوں سے منور کرتے رہتے ہیں اور اپنے دکھ درد بھول جاتے ہیں.
خوشی کو اپنے اندر سے کشیدنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے خیالات اور احساسات کی راہ گزر پر شک اور نفرت کے گھوڑوں کو سوار کرنے کے بجاے اعتماد اور محبت کی سواری کا خیر مقدم کرے کیونکہ شک کسی سے بھی نفرت کی پہلی وجہ ہے جو دکھ کا باعث بنتا ہے جب کہ اعتماد محبت کی طرف پہلا قدم ہے جو کسی کو بھی خوشی کشیدنے میں مدد کرتا ہے.

ثمینہ طارق

'خوشی'     مکمل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں