صفحات

اتوار، 16 جون، 2013

سفر شرط ہے- اقتباس

سفر چاہےاک شہر سے دُوسرے شہر کا ہو یا اک ملک سے دُوسرے ملک کا یا پھر اپنے گھر سے کسی اپنے کے گھر تک کا ہو ، نیز سفر چاہے چھوٹا ہو یا لمبا، سفر کے دوران ہم اپنے اطراف کا مشاہدہ کرتے ہوئے سیکھنے کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں اور کائنات کے بہت سے رازوں سے واقیت حاصل کرتے ہیں اسی طرح زندگی کا سفر بھی ہمارے لیے آگہی کا باعث  بنتا ہے اور ہمارے دلوں سے پردہ  ہٹانے اور آنکھوں سے جالے صاف کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اورہم  اس کائنات کے خالق تک پہنچنے کی جدوجہد میں مشغول ہو جاتے ہیں اور یہاں سے سوچ کا اک نیا باب کھلتا ہے اور زندگی کے اک نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے اور وہ سفرسوچ کا سفر یا روح کا سفر کہلاتا ہے-
سفر شرط ہے!! سفر جسمانی ہو یا زہنی، سفر خیال کا ہو یا پھر روح کا- خیال کی پرواز پر سوچ کا سفر روح کی منزل پر پہنچنے میں مددگارثابت ہوتا ہےاور روح کا سفر مشکل ترین سفر ہونے کے باوجود تسکین کا باعث بنتا ہے اس سے ہمارا پورا وجود معطر ہو جاتا ہے  اور یہ سفر خوشبو کا سفر کہلاتا ہے-



ثمینہ طارق


جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں