صفحات

پیر، 24 جون، 2013

محبت اور نفرت

نفرت انسان اس وقت کرتا ہے جب اس کا دل مردہ ہو جاتا ہے اور اُس کا اپنے آپ پر سے اعتماد اُٹھ جاتا ہے- وہ کسی کی کوئی بھی تکلیف یا درد محسوس نہیں کر سکتا ہے. وہ شخص جس کا دل مردہ ہو چکا  ہو وہ ایک روز اپنے آپ سے بھی نفرت کرنے لگتا ہے اور اسے اپنے سے وابستہ ہر شخص اور چیز سے نفرت ہونے لگتی ہے یہاں تک کہ وہ اپنی زندگی کو بھی حقیر جاننے لگتا ہے اور ایسے ہی لوگ نا امید ہو کر خودکشی کے مرتکب ہوتے ہیں جو نہ صرف ان کی زندگی کو ختم کر دیتی ہے بلکہ ان سے وابستہ تمام لوگوں کے لئے زندگی بھر کا غم اور دکھ چھوڑ جاتی ہے.
اس کے برعکس اپنے آپ پر اور اپنے سے وابستہ تمام لوگوں پر بھرپور اعتماد رکھنے والے لوگوں کے دلوں میں جا بجا محبت کی کونپلیں پھوٹتی ہیں اور آہستہ آہستہ یہ پودے تناور درخت بن کر اپنے اطراف پیار اور نرمی ایسا احساس پھیلاتے ہیں- جو لوگوں کے دلوں میں گھر کر جاتا ہے اور یہی احساس ان سب کو آپس میں جوڑ کر رکھتا ہے وہ ایک دوسرے کی خوشی کو بھی اپنی ہی خوشی سمجھتے ہیں اور ان میں خوش ہوتے ہیں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی تکلیف اور دکھ کو بھی اپنا ہی دکھ جانتے ہوے اس کا مداوا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جس کے باعث ان کے دکھ کی شدت کم ہو جاتی ہیں.

ثمینہ طارق



جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں