صفحات

اتوار، 5 اکتوبر، 2014

عید

تو چلو پھر سے عید کرتے ہیں
      مگر سنو!
   اب کی بار اپنی 
  بیتابیوں، پریشانیوں اور حسرتوں 
   کو قربان کرتے ہیں
اور ساتھ نفرتوں کو قربان کرکے
کچھ محبتوں کے بیج بوتے ہیں
  کہ شاید اگلی بار
کوئی چہرہ غمگین نہ رہے
کوئی آنکھ پُر نم نہ رہے
تو چلو پھر سے عید کرتے ہیں 
     مگر سنو! 
  اب کی بار
دنیا کی محبت قربان کرتے ہیں
اور اپنے رب سے
محبت کی تجدید کرتے ہیں
اب کی بار اپنے نفس کو 
   قربان کرکے
اُس کی اُمت سے محبت کرتے ہیں
تو چلو پھر سے عید کرتے ہیں!!

ثمینہ طارق


جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں