صفحات

ہفتہ، 2 اگست، 2014

رشتے

رشتے سب مان رکھتے ہیں
چاہے وہ رشتے خون کے ہو
دل کے  ہو،  پیار کے  ہویا درد کے
یہ سب رشتے اک ڈور سے جُڑے ہوتے ہیں
اور وہ   ڈور  ہے
محبت!
اسے محسوس کرو،اسے اپناؤ
اسے مان  دو،اسے دل میں بساؤ
پس تُم اسے کبھی آزمانا مت
کیونکہ آزمانے سے
اُن کے سارے راز عیاں ہو جاتے ہیں
اور یہ رشتے بکھرجاتے ہیں
پھر وہ چاہے کیسے ہی رشتے کیوں نہ ہو
خود بھی جلتے ہیں اور سب کو جلاتے ہیں
آزمانے سے سب رشتے
اپنا وجود کھو دیتے ہیں
اور کوئی رشتہ اپنا نہیں رہتا
دُکھ یہ نہیں کہ یہ رشتے پائدار نہیں
اُن کے درمیان محبتیں برقرار نہیں
اُن محبتوں کو کشیدنے کی خاطر
وجود ہمارا ریزہ ریزہہو جاتا ہے
دُکھ یہ ہے کہ
آزمانے سے یہ رشتے اور یہ محبتیں
اپنا مان کھو دیتے ہیں
اور پھر صرف دُکھ ہی دُکھ
ہمارے ہاتھ آتے ہیں


ثمینہ طارق

جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں