صفحات

اتوار، 20 اکتوبر، 2013

شبِ ماہِ کامل





 20 October 2013th Full Moon Captured by +Salim M.P. Nensi
شبِ ماہِ کامل


خدا نے اس کائنات کو بے پناہ حُسن سے نوازا ہے تو ساتھ ساتھ انسان کو حُسن پرست بھی بنایا ہے- انسان خدا کی تخلیقات سے متاثر ہوئے بِنا نہیں رہ سکتا۔ قدرت کے مناظر انسان کے دل کو تسخیر کرتے ہے تو وہ ان کے عشق میں گرفتار ہو جاتا ہے اور پھر اس سے دور رہنا اس کے لئے ممکن نہیں رہتا۔میری زندگی میں ان میں سے دو چیزیں بے انتہا اہمیت کا حامل رہی ہے ۔ ایک سمندر اور دوسرا ماہِ کامل یعنی پورا چاند۔ شبِ ماہِ کامل میں سمندر کے ساحل پر چہل قدمی کرنا یا گھنٹوں اپنے گھر کی بالکونی میں بیٹھ کر چاند کو تکنا اور اس کی کرنوں سے محظوظ ہونا میرا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے اور  یہی لمحات  میری حیات کے بہترین اور یادگار لمحات رہے ہیں۔کل  ایسی ہی ایک شب تھی اور میں اپنی ایک پُرانی دائری کی ورق گردانی کر رہی تھی کہ میری نظر ایک ایسی تحریر پر پڑی جو  ایسی ہی ایک شب میں لکھی تھی  وہ  ذیل میں درج کر رہی ہوں اور اسے اپنی خالہ دولت بانو کو منسوب کرتی ہوں کیونکہ یہ اُنہی کی یاد میں تحریر کی گئی تھی۔

                                                                                                                                                                                  
پورے چاند کی رات


پورے چاند کی رات  ہو

آسمان پر  چاند
 اپنی پوری آب و تاب سے چمک رہا  ہو
اور  اپنی کرنوں کا نور بکھیر رہا ہو
ایسے میں اکثر گھنٹوں
کھُلے آسمان تلے بیٹھ کر میں
چاند کو تکتی رہتی تھی
چاند کی کرنوں سے
کچھ حسیں یادوں کے عکس
میری آنکھوں میں اُتر کر
میرے وجود کو سرشار کرتے تھے
آج بھی ایسی ہی ایک
پورے چاند کی رات تھی
اور
آسمان چاند کی کرنوں سے
اُجیالا تھا
لیکن آج جب میں نے
چاند کو دیکھا تو
ا س کی کرنوں سے کوئی بھی
حسین عکس میری آنکھوں میں
اُتر نہ پایا
اور صرف
ایک ہی منظر
میری نگاہوں میں  اُبھرتا رہا
اک بے جان اور بے حس وجود
جس کے چہرے پر میں نے ہمیشہ
اُس ہستی کا احساس پایا
جس کو میں نے برسوں پہلے کھو دیا تھا
جس کی آواز کا ترنم
میری سماعت میں
میری ماں کی آواز بن کر گونجتا تھا
اور آج چاند کا یہ حُسن
یہ حسیں منظر
میرے وجود کو گھائل کر گیا
کیونکہ!
وہ ایک ایسی ہی
پورے چاند کی رات تھی
جب میں نے اپنی ماں کو
اک بار پھر سے کھو دیا
اور اب کی بار
ہمیشہ کے لئے کھو دیا
16 October 2005


 ثمینہ طارق



جملہ حقوق بحقِ خوشبو کا سفر©محفوظ ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں